’حجر اسود‘ کو ورچوئل دیکھنے کے منصوبے کا آغاز۔
آل سعود نے تمام عالم کے لیے پاکیزہ ترین مقامات میں شمار ہونے والے ایک مقام ’حجر اسود‘ کو ورچوئل ریئلٹی کے ذریعے سےگھر میں ہی بیٹھ کر دیکھنے کے پروگرام کا آغاز کردیا ہے۔
رئاسة شؤون الحرمين جو کہ حرمین شریفین کے انتظامی امور کے ادارے ہیں۔ کے مطابق حجر اسود کو وی آر طریقے سے دیکھنے کے منصوبے کا افتتاح ڈاکٹرعبدالرحمٰن السدیس جوادارے کے سربراہ اعلیٰ ہیں نے کیا۔
ام القرا یونیورسٹی جو کہ سعودی عرب کی معروف ترین یونیورسٹی ہے۔ کے تعاون سے اس منصوبے کا آغاز کیا گیا۔
مذکورہ منصوبے کا افتتاح مدینہ پروجیکٹ نامی نمائش کے تحت کیا گیا۔ جس میں دونوں مساجد یعنی مسجد نبوی اور مسجدالحرام کو بھی ورچوئل طریقے سے دکھایا جا رہا ہے۔
اطلاعات کے مطابق فوری طور پر پوری دنیا کے لوگ حجر اسود کو ورچوئل ریئلٹی طریقے سے نہیں دیکھ سکیں گے۔ مگرجلد ہی اس منصوبے کو مزید وسیع کر کے اسے پوری دنیا کے لئےعام بنایا جائے گا۔
حجر اسود کو ورچوئل طریقے سے گھر بیٹھ کر دیکھنے کے لیے افراد کو ورچوئل ریئلٹی ہیڈ کا استعمال کرنا ہوگا۔ اور لوگ ادارے کی ویب سے نیٹ کے ذریعے رابطہ کرکے حجر اسود کو بہت ہی قریب سےدیکھ بھی سکیں گے۔
بلکہ اسے ڈیجیٹل طریقے سےچھو بھی سکیں گے۔ اس میں ایسی ٹیکنالوجی استعمال کی جائے گی۔ جس سے پوری دنیا کے لوگ حجر اسود کی خوشبو کو بھی محسوس کر سکیں گے۔
اگرچہ حجر اسود کو ورچوئل ریئلٹی (وی آر) طریقے سے دیکھنے کے اس پروگرام کا آغاز بھی کردیا گیا۔ مگر یہ کہنا کہ اس پروگرام سے عام لوگ کب تک مستفید ہو سکیں گے۔ اس کا پتہ ابھی تک کسی کو بھی نہیں ہے۔
بہت ساری اسلامی حوالوں کے مطابق حجر اسود کو جنت سے زمین پرلایا گیا تھا۔ اور یہ پاک پتھر کئی صدیوں پہلےاس وقت اتارا گیا۔
جب حضرت ابراہیم علیہ السلام اور ان کے بیٹے حضرت اسمٰعیل علیہ السلام بیت اللہ کی تعمیر کر رہے تھے۔